+92 301 5247927

pakcommodities92@mail.com

logo
  • Dec 26 2022 17:04:40
  • Comments

Desi Chickpeas | کالا چنا

پاک کموڈیٹیز اسلام آباد۔ کالا چنا کراچی شام کے اوقات میں 0.50 روپیہ کلو تیز ہوا ہے اور 147.50 تک کام ہوے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق انویسٹرز خریداری کر رہے ہیں۔ بکنگ کنٹینر کی صورت میں 560 اور 600 ڈالر ہے۔ جبکہ جہاز میں بکنگ 530 اور 565/70 ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یہ دو ریٹ ہیں ایک سی ایچ کے ایم کوالٹی اور دوسرا نمبر ون کوالٹی۔ انٹر بنک میں ڈالر کے 226.40 جیسے حالات ہیں۔ لیکن ایمپورٹرز کو کھل کر ڈالر نہیں مل رہے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کی ریسرچ کے مطابق اکتوبر اور نومبر دو ماہ میں 11000 کنٹینر لگے تھے پورٹ پر جس میں زیادہ تر کالا چنا تھا اس کے علاؤہ دیگر دالیں بھی تھیں۔ ماہرین کے مطابق دسمبر میں اتنی زیادہ آمد نہیں ہوئی ہے۔ ہم یکم دسمبر کو مکمل تفصیل اپڈیٹ کریں گے کہ دسمبر میں تمام دالوں کی کتنی آمد ہوئی ہے۔ ایک محتاط اندازہ ہے کہ دسمبر میں اکتوبر نومبر کی نسبت کم آمد دیکھنے میں آ رہی ہے۔ پاک کموڈیٹیز کی معلومات کے مطابق جنوری اور فروری میں بتدریج آمد کم ہوگی کیونکہ جو مال ایمپورٹرز نے کنٹینر کی شکل میں بک کراے تھے ان میں زیادہ تر ایمپورٹرز نے نقصان ہی کیا ہے کیونکہ بکنگ ایک ایک ماہ ڈالر نہیں دیتے تھے اور پورٹ پر ایمپورٹرز کو ڈیمریج اور ڈیٹینشن کی مد میں کافی اخراجات لگ گئے ہیں۔ اس وجہ سے ایمپورٹرز آہستہ آہستہ بکنگ سے پیچھے ہٹتے جا رہے ہیں۔ اب صرف جہازوں کی شکل میں کام ہوے ہیں۔ ہم اسکی تفصیل بھی یکم دو دسمبر کو اپڈیٹ کریں گے کہ بھی کتنے جہاز ہیں جو آنے باقی ہیں۔ ایک جہاز تو 5 جنوری کو پورٹ پر لگ جائے گا۔ پاک کموڈیٹیز کی دو تین ایمپورٹرز سے بات چیت ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ نئی فصل عموماً 20 اپریل کے بعد آتی ہے اس لئے ہمیں رمضان المبارک تک آسٹریلیا کے کالا چنا پر گزارہ کرنا پڑے گا۔ بظاہر 20 اپریل سے پہلے پہلے اتنی زیادہ بکنگ نہیں ہے۔ اور جب جنوری کا مہینہ گزر جانے گا تب کنٹینر کی بکنگ والا کام مزید مشکل ہو جائے گا کیونکہ فروری اور مارچ کی شپمنٹ جو ایمپورٹر لے گا اس میں لیٹ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ٹرانس شپمنٹ میں کوئی پتہ نہیں مال کب پورٹ پر آے اب جو بھی کام ہونگے وہ جہازوں کی صورت میں ہونگے۔ زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ جنوری فروری اور مارچ میں اتنی زیادہ بکنگ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسٹاکسٹ لوکل مارکیٹ میں تھوڑی تھوڑی خریداری روزانہ کی بنیاد پر کر رہے ہیں کیونکہ ڈالر کا کوئی بھروسہ نہیں کب بڑھ جاے۔ جہاز میں سی ایچ کے ایم 530 ڈالر جو کراچی آکر تقریباً 130 جبکہ نمبر ون کوالٹی 565 ڈالر والا 140 تک پڑتا ہے۔ یہ پڑتا اس صورت میں ہے کہ جب مال پورٹ پر آے اور انٹر بنک میں ڈالر کا یہی ریٹ ہو جو اب ہے۔ ورنہ مال پورٹ پر لگتے وقت اگر ڈالر بڑھ جاتا ہے تو پڑتا بھی بڑھ جاے گا۔ اس لئے زیادہ تر اسٹاکسٹ ڈالر کے جھنجھٹ میں نہیں پڑتے وہ لوکل ہی خریداری کر رہے ہیں۔ پاک کموڈیٹیز کے ذرائع کے مطابق فروری اور مارچ میں ماہرین تیزی گنتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ رجب اور شعبان کے مہینے میں اچھی لاگت ہوگی۔ پاک کموڈیٹیز کی تھل پنجاب کے مقامی ٹریڈرز سے بات چیت ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ اس دفعہ تھل پنجاب میں اسٹاک نہ ہونے کے برابر ہے۔ تقریباً 90/95 فیصد کام کراچی سے ہی ہو رہا ہے۔